Mustafai Dashboard

مصطفائی آرٹس کونسل


bismillah

حسن ، حسن کااحساس،حسن کی قدر دانی،حسن کی تحسین،حسن کی تخلیق اور حسن کی تقسیم ایسے اوصاف ہیں جو اللہ کریم اپنے چنیدہ بندوں کو عطاء فرماتا ہے۔حسن کا احساس اور حسن کی تحسین انسان کی فطرت میں شامل ہے۔جب کوئی بچہ روئے زمین پر تشریف لاتا ہےتو جو چیز اسے سب سے زیادہ متاثر کرتی ہے، وہ روشنی اور رنگ ہیں، پھر آوازیں، پھر لمس اور آخر میں صورت ، گویایہ معصوم کی معصومیت کا کل سرمایہ ہے۔پھر زمانے اور ماحول کی گَرداس کے شعور پر کئی تہیں جما دیتی ہے۔بناوٹی رنگوں کی خوشنمایا بدنما چکا چوندکی تہہ،اچھی یا بھّدی آوازوں کے بے ہنگم شور کی تہہ،دلربایا کریہہ خوشبوؤں کے لمس کی تہہ اور کئی کئی چہروں والی صورتوں کے نظارے کی تہہ۔یہ سب اس کی معصومیت کو کچل کر اسے جبلّتوں کا غلام بنا دیتی ہیں لیکن جو چیز فطرت کا حصہ ہو، وہ دب تو سکتی ہے مر نہیں سکتی ۔اس لیے چند افراد اپنی فطرت کی طرف لوٹتے ہیں۔ان معصومانہ احساسات کو گرفت میں لاکر حسن کی تخلیق اور تقسیم کا عمل شروع کر دیتے ہیں ۔وہی فنکا ر کہلاتے ہیں اور ان کا فن،فنِّ لطیف کہلاتا ہے۔

فنونِ لطیفہ کسی بھی معاشرت کا وہ لطیف آئینہ ہوتے ہیں جس سےاس معاشرت کی ذہنی بلندی ،فکری تنوّع اور روحانی ترّفع کو باآسانی ناپا جاسکتا ہے کیونکہ کوئی بھی معاشرت جب ذہنی حوالے سے کُند ،تخلیقی حوالے سے بانجھ اور اخلاقی حوالے سے بخیل ہو جائے تو اس کے لطیف فنون ایڑیاں رگڑنے لگتے ہیں اور وہ معاشرت بجائے ایک نامیاتی کُل کے ،تقسیم در تقسیم سے دو چار ہو کر نفرتیں، عصبیتیں اور دشمنیاں جنم دینے لگتی ہے۔ نتیجۃ ً معاشرہ آپا دہاپی،خودغرضی ،طوائف الملوکی اور خانہ جنگی کا شکار ہوجاتا ہے۔اس معاشرتی بگاڑ کا علاج محبت ،اخوّت ،ایثاراور قربانی کے جذبات کو فروغ دینے میں ہے۔یہ جذبات اسی وقت پرورش پاتے ہیں جب شاعر کی شاعری ملکوتی جمال کا مرّقع ،لَےکا ر کی لَے، ممتا کی معصوم خلوص بھری لوری اور صورت گر کی صورتیں، ایثارو وفا کی مسکراتی تصویریں بن کر کٹی پھٹی انسانیت کا مرہم بن جائیں ۔

تب جا کے معاشرے میں ہاتھ سے ہاتھ ،سینے سے سینہ اور دل سے دل ملتا ہے ۔انسانوں میں انسانیت کی روح رواں ہوتی ہے ۔انسان حیوانیت سے اوپر اٹھ کر انسانیت کے دائرے میں داخل ہوتا ہے اور الہامی نغمات اس کی فکر اور روح کو "ہمہ اوست"کی وجدانی اور جاودانی وادیوں کا راہ رَو ورہنما بنا دیتے ہیں ۔پھر کائنات پر ایسے معصومانہ اور ممتا بھرے انوار کی برسات ہوتی ہے کہ تمام تفریقات، تفریق ہوجاتی ہیں اور حاصل میں صرف پیار ،محبت ، اخلاق ،ایثاراور اخلاص ملتا ہے تو زمین بہشت کا منظر پیش کرتی ہے۔